بدھ، 21 جون، 2017

جان لیوا ہیٹ ویوز اب معمول بننے کے قریب


گزشتہ چند برسوں کے دوران ہر سال موسم گرما میں ہیٹ ویوز کی شدت میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے اور مستقبل میں اس کا دورانیہ ناقابل یقین حد تک بڑھ سکتا ہے۔
یہ بات ایک نئی تحقیق میں سامنے آئی ہے۔
جریدے نیچر کلائمیٹ چینج میں شائع تحقیق میں پیش گوئی کی گئی ہے کہ اس وقت دنیا بھر میں 30 فیصد علاقوں میں زندگی کے لیے جان لیوا بننے والی ہیٹ ویوز دیکھنے میں آرہی ہیں جن کا دورانیہ سال بھر میں کم از کم 30 دن تک ہوتا ہے۔
تاہم زہریلی گیسوں کے اخراج میں اضافہ ہوتا گیا تو 2100 تک یہ دورانیہ 74 فیصد تک بڑھ جائے گا۔
ہوائی یونیورسٹی کی تحقیق کے دوران 1980 سے 2014 کے درمیان شائع ہونے والے تحقیقی مضامین کا جائزہ لیا گیا اور یہ معلوم ہوا کہ جان لیوا ہیٹ ویوز سے ہلاکتوں یا امراض کے 900 سے زائد کیسز کو ان میں شامل کیا گیا ہے۔
مجموعی طور پر 36 ممالک میں ہیٹ ویوز کے لگ بھگ 800 جان لیوا کیسز سامنے آئے جن میں قابل ذکر 2003 میں پیرس میں اس کے باعث 5 ہزار جبکہ 2010 میں ماسکو میں 10 ہزار ہلاکتیں تھیں۔
محققین نے ان واقعات کا تجزہ کرکے درجہ حرارت اور نمی کی سطح کا تعین کیا جو کہ جان لیوا ثابت ہوسکتے ہیں اور پھر اس معلومات کا اطلاق موسمیاتی ڈیٹا پر کرکے جانا گیا کہ مستقبل میں کس حد تک یہ خطرناک ثابت ہوگا۔
تحقیق کے مطابق اگر مستقبل میں زہریلی گیسوں کا اخراج انتہائی حد تک بھی کم کردیا جائے تو بھی کوئی اچھی صورتحال سامنے نہیں آئے گی اور دنیا بھر کی 48 فیصد آبادی کو آنے والی دہائیوں میں ہر سال ایک مہینے تک جان لیوا ہیٹ ویوز کا سامنا ہوگا۔
محققین کا کہنا تھا کہ اگرچہ زہریلی گیسوں کے اخراج میں کمی لانے کی ضرورت ہے مگر موجودہ امریکی انتظامیہ کی جانب سے پیرس معاہدے سے انکار کے بعد مستقبل قریب میں ایسا ہوتا نظر نہیں آتا۔
اور اس صورتحال میں انسانوں کو بدترین ہیٹ ویوز کا سامنا کرنے کے لیے خود کو تیار کرلینا چاہیے اور ان ممالک میں پاکستان میں شامل ہوگا جہاں یہ موسمیاتی تبدیلیاں منفی انداز سے اثر انداز ہوں گی۔
                                                             dawnnews.tv:بشکریہ

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں