شدید گرمی میں تقریباً 16 گھنٹے کا طویل روزہ اور سحر و افطار میں کھانے میں بےاحتیاطی کی وجہ سے بیمار ہونے خدشہ بڑھ جاتا ہے جس کے پیش نظر ماہرین صحت روزے کے دوران چند احتیاطی تدابیر کی تاکید کرتے ہیں۔
ماہرین صحت کے مطابق رمضان المبارک کے دوران روزے دار کا کھانے پینے کا نظام تبدیل ہوجاتا ہے، لہذا یہ ضروری ہے کہ سحر و افطار دونوں اوقات میں احتیاط برتیں اور زیادہ کھانے سے پرہیز کریں اور پروٹین اور کاربوہائیڈریٹ سے بھرپور غذا کا استعمال کرنے کے ساتھ یہ احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔
سحری میں شوربے والے سالن کا استعمال:
ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ زیادہ مصالحے دار اور مرغ مسلم کھانے سینے کی جلن اور پیاس لگنے کا باعث بنتے ہیں اس لئے سحری میں شوربے والے سالن کا استعمال کریں جس میں تیل اور مصالحہ کم ہو اور جو باآسانی ہضم ہوسکے۔
سحری میں اختتام وقت سے قبل بیدار ہونا:
ماہر صحت روزے داروں کو مشورہ دیتے ہیں کہ سحری میں وقت سے قبل بیدار ہوں تاکہ وقت کم ہونے کی وجہ سے بے صبری اور جلدی جلدی میں نہ کھانا پڑے، جلد بازی میں چیزیں کھانے سے بدہضمی یا قے ہونے کا اندیشہ بڑھ جاتا ہے اس لئے جلد نیند سے بیدار ہونے سے پرسکون انداز میں سحری کی جاسکتی ہے۔
افطار کے وقت کی خوراک:
افطار کے وقت کھجور اور پھل کا زیادہ استعمال کیا جائے اور فوراً پانی نہ پیا جائے، گرمی کے باعث افطار میں آم اور کھجور کے ملک شیک یا دیگر مشروبات بھی استعمال کئے جاسکتے ہیں۔
پانی کا زیادہ استعمال:
سخت گرمی کے موسم میں جسم کو پانی کی ضرورت رہتی ہے اس لیے پانی کی کمی پوری کرنے کے لئے ایک ساتھ ایک دو لیٹر پانی پینے سے گریز کریں، اور وقفے وقفے سے پانی پئیں جو پیاس بجھانے کے ساتھ پانی کی طلب کو پورا کرے گا۔
دن میں نیند :
جسم میں توانائی برقرار رکھنے کے لئے کوشش کریں کہ دن میں براہ راست دھوپ میں نہ نکلیں اور مشقت والا کام نہ کریں۔ اگر روزے دار کے لئے ممکن ہو کہ دن میں ایک سے 2 گھنٹہ نیند ضرور کریں جو جسم کو چست رکھنے کا باعث بنتا ہے۔
جنک فوڈز اور چائے کافی:
ماہرین کا کہنا ہے کہ افطار میں سافٹ ڈرنکس، جنک فوڈز، چائے، کافی وغیرہ کا استعمال نہ کریں ۔
بلڈپریشر کے شکار افراد کے لئے :
جن لوگوں کا بلڈ پریشر روزے کے دوران کم ہو جاتا ہے انہیں چاہیے کہ وہ پیروں کو سیدھا کرکے لیٹ جائیں اور دس منٹ کے لیے پیروں کو اوپر کر لیں۔ اگر ایک ساتھ دس منٹ تک نہیں کر سکتے تو دو دو منٹ کے وقفے سے یہ مشق کریں، اس مشق سے دماغ کو خون کی فراہمی بحال ہوجائے گی اور بلڈپریشر قابو میں رہے گا۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں