تحقیق سے پتا چلا ہے کہ دن میں چار کپ کافی پینے سے جگر کی بیماریوں سے محفوظ رہا جاسکتا ہے۔
اس تحقیق کے لیے نیدر لینڈ کے ایراسمس یونیورسٹی میڈیکل سینٹر کے ماہرین نے 2 ہزار سے زائد لوگوں کا ڈیٹا جمع کیا۔ سب رضا کاروں کے خون کے نمونے لے کر ان کا جائزہ لیا گیا۔
تحقیق میں کافی کے استعمال کو تین حصوں میں تقسیم کیا گیا جس میں صفر، تین کپ اور اس سے زائد تھے۔ چائے کے استعمال کو ہربل، گرین اور بلیک چائے کی قسموں میں تقسیم کیا گیا۔
ماہرین نے دیکھا کہ بار بار کافی کا استعمال تھوڑا بہت جگر کو سخت کرتا ہے جو کہ خطرے کی گھنٹی بھی ہے۔ جب وہ مزید تحقیق کی طرف گئے تو انہوں نے ہربل چائے کے استعمال پر بھی یہ سب خطرہ دیکھا۔
لیکن تحقیق میں جب جگر کی بیماری والے مریضوں کو کافی پلائی گئی تو ان کے جگر کی سختی میں کمی دیکھی گئی۔
تحقیق سے ثابت ہوا کہ دن میں چار کپ کافی پینے سے جگر کی بیماریاں نہیں ہوتیں جب کہ اس اہم اعضاء کو بچانے میں ہربل چائے کا ایک کپ بھی مدد گار ثابت ہوتا ہے۔
ڈچ سائنس دان کا کہنا ہے کہ دونوں ہی جگر کی بیماری سروسس سے بچاتے ہیں جو جان لیوا بھی ثابت ہوتی ہے۔
سروسس جگر کو طویل مدت تک نقصان پہنچاتی ہے اور اسے کافی دفعہ جگر کی بیماریوں میں آخری مراحل میں دیکھا گیا ہے۔
انٹرنیشنل لائف سائنس ادارے کے ماہرین نے 740 سے زائد تحقیقات میں دیکھا کہ کیفین انسانوں پر اثر انداز ہوتی ہے۔
جرنل آف ہیپاٹولوجی کے ماہرین کے مطابق کافی کا مستقل استعمال کرنے سے پہلے اس پر مزید تحقیق کی بھی ضرورت ہے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں